ایران کی جانب سے حماس و اسرائیل کے مابین جنگ‌بندی کے معاہدے کا خیرمقدم

 تہران (نمائندۂ خصوصی) —

جمہوریۂ اسلامیِ ایران نے حماس اور اسرائیل کے مابین طے پانے والے معاہدۂ جنگ‌بندی کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا ہے۔ ایران ازمُنۂ دراز سے تحریکِ حماس کا حامی و سرپرست رہا ہے اور اسرائیل کو اپنا سب سے بڑا مخالف تصور کرتا ہے۔


ایرانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ:


> “ایران ہمیشہ اُن تمام اقدامات اور مساعی کا حامی رہا ہے جو نسل‌کشی کی اس المناک جنگ کو موقوف کرنے، افواجِ قابضہ کے انخلا، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی، فلسطینی اسیران کی رہائی، اور ملتِ فلسطین کے مسلمہ حقوق کے حصول میں معاون ثابت ہوں۔”




بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کی پالیسی ہمیشہ امن و انصاف کے قیام اور خطے میں استحکام کی کوششوں پر مبنی رہی ہے۔


دوسری جانب روس کے صدر، جناب ولادیمیر پوٹن نے بھی اپنے ایک بیان میں اس امر کی امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پٹی میں جنگ کے اختتام کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو۔

انہوں نے کہا کہ روس، خون ریزی کے خاتمے اور انسانی المیے کی روک‌تھام کے لیے ہونے والی ہر سنجیدہ کوشش کی حمایت کے لیے آمادہ ہے۔


یوں بین‌الاقوامی سطح پر امید کی ایک ہلکی سی کرن نمودار ہوئی ہے کہ شاید مشرقِ وسطیٰ کی یہ دھکتی ہوئی آگ بالآخر امن کے کسی روشن افق سے ہم‌ آغوش ہو سکے