صاحبانِ ذی وقار!
عالمِ انٹرنیٹ اور دنیائے شبکہ پر ان دنوں ایک خبر بڑے زور و شور سے گردش کر رہی ہے کہ ماہِ ستمبر کی تئیس تاریخ، سن دو ہزار پچیس کو سرکارِ پاکستان نے ایک عام تعطیل کا اعلان فرمایا ہے۔ اس خبر کے منظرِ عام پر آتے ہی دفاترِ سرکاری و نجی، مدارس و جامعات اور بینکوں کی بندش کے حوالے سے ہر سو چہ مگوئیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ احباب کی کثیر تعداد اس خبر کو حقیقت سمجھ کر اپنے لائحہ عمل مرتب کر رہی ہے، جبکہ بعض ذرائع اسے محض ایک قیاس آرائی قرار دے کر تردید فرما رہے ہیں۔
حقیقت کا پرتو کیا ہے؟
اس وقت تک، اس عام تعطیل کے ضمن میں جانبِ سرکار سے کوئی باضابطہ حکم نامہ یا اعلامیہ جاری نہیں ہوا ہے۔ تمام تر اطلاعات سوشل میڈیا کے غیر مصدقہ پلیٹ فارمز سے موصول ہو رہی ہیں۔ یہ امر واقعی توجہ طلب ہے اور اس پر فوراً حکومتی وضاحت کی حاجت ہے تاکہ عوام میں پھیلی ہوئی بے یقینی کی کیفیت کا خاتمہ ہو سکے۔
فکرِ سلیم کا تقاضا:
ہماری یہ گزارش ہے کہ کسی بھی خبر کو تب تک قبول نہ کیا جائے جب تک کہ اس کی سرکاری سطح پر توثیق نہ ہو جائے۔ افواہیں اکثر و بیشتر معاشرے میں بے چینی اور فکری پراگندگی کا باعث بنتی ہیں۔ ایسے وقت میں جب ملک کو دیگر اہم معاملات جیسے پاکستان اور مملکتِ سعودی عرب کے مابین دفاعی معاہدہ، ملکی سیاسی صورتحال، اور دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد جیسی خبریں اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں، ایسی غیر مصدقہ خبریں بلاوجہ توجہ کو منتشر کر سکتی ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم مصدقہ اطلاعات پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں اور افواہوں کے اس طوفان میں اپنی دانائی کا چراغ روشن رکھیں۔ خواہ تئیس ستمبر کی تعطیل ہو یا نہ ہو، ہمارا فرض ہے کہ ہم ہوش مندی اور حقیقت پسندی کا دلاویز دامن ہرگز نہ چھوڑیں۔ ہم آپ کو اس خبر کے حوالے سے ہر نئی سرکاری پیش رفت سے فوری طور پر آگاہ کرتے رہیں گے۔
